ان کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کریں گے خواہ ان کا تعلق صو بے کی کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب سڈل نے کہا کہ وہ ایک سرکاری ملازم ہیں اور انہیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مفاہمت کے مذاکرات میں ناکامی کی ایک وجہ ان کی بطور آئی جی سندھ تعیناتی کو بتایا ہے۔
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹرفاروق ستار نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو مذاکرات ہو رہے تھے اُن میں ایم کیو ایم نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ شعیب سڈل کو بطور آئی جی سندھ تعینات نہ کیا جائے۔
آئی جی سندھ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کی حکومت پانچ سال تک صوبے میں اور مرکز میں برسراقتدار رہی ہے اور اس دوران وہ ایک بھی ایسا ثبوت سامنے نہیں لاسکی جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وہ بطور ڈی آئی جی کراچی، ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے کہنے پر ایم کیو ایم کے کسی کارکن کی موت واقع ہوئی ہے تو اسے سامنے لائیں
No comments:
Post a Comment